November 4, 2024
finance minister press conference|| last chance to file income tax return||
 #Finance

finance minister press conference|| last chance to file income tax return|| #Finance


بسم اللہ الرحمن الرحیم السلام علیکم ناظرین اہم اپڈیٹ کے ساتھ اپ کی خدمت میں حاضر ہو چکے ہیں ناظرین بات کریں گے کچھ اہم اپڈیٹ سامنے ائی ہیں ایک تو 30 ستمبر کے حوالے

سے سرکاری ملازمین اور پینشنرز ایک کام جو ہے وہ ضرور کریں نہیں تو اپ پھر جو ہے وہ مشکلات کا شکار ہو جائیں گے اور پھر گلا یہی ہوتا ہے کہ پہلے بتایا نہیں گیا تو چیزیں جو ہے

وہ اپ کے ساتھ ڈیٹیل میں شیئر کریں گے اور اس کے علاوہ وزیر خزانہ نے جو ہے وہ ایک اہم پریس کانفرنس کی ہے اور تنخواہ دار طبقے کو ایک بڑی خوشخبری سنائی ہے اس حوالے سے بھی اپ

کو ڈیٹیل کے ساتھ اگاہ کریں گے اور اس کے علاوہ مزید اپڈیٹ بھی ہیں تو ویڈیو کو مکمل دیکھیں چینل پر نئے ہیں تو چینل کو سبسکرائب کر لیں اور بیل ائیکن کو پریس کر لیں تاکہ

ائندہ انے والی اپڈیٹس بھی اپ تک پہنچ جایا کریں چلتے ہیں جی پہلی اپڈیٹ کی جانب اس ایف بی ار کی جانب سے اب میسجز جو ہیں وہ انا شروع ہوئے ہیں اور ان کی جانب سے یہ کہا جا رہا

ہے کہ جتنے بھی ٹیکس پیئرز ہیں ان کو جو ہے وہ اگاہ کیا جا رہا ہے کہ 30 ستمبر 2024 تک اپنے جو انکم ٹیکس ریٹرنز ہیں 2024 کے اس کو جو ہے وہ لازم لازمی طور پر جو ہے وہ اپ لوگ جو ہے

وہ فل کر دیں اور اس کو جو ہے وہ سبمٹ کروا دیں اور نیچے یہ بھی جو ہے وہ بڑے سخت الفاظ میں کہا جا رہا ہے کہ تھرٹی ستمبر 2024 از دا لاسٹ ڈیٹ اینڈ وچ ول ناٹ بی ایکسٹینڈ

ایکسٹینڈڈ یعنی کہ یہ جو ڈیٹ ہے تھرٹی ستمبر یہ ایکسٹینڈ نہیں کی جائے گی اپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اس سے پہلے ہم نے یہ پریکٹس دیکھی کہ جو انکم ٹیکس ریٹرنز کے حوالے سے جو

ہے وہ ڈیٹس جو ہیں وہ ہوتی رہتی ہیں لیکن اس دفعہ جو ہے وہ واضح طور پر یہ کہا جا رہا ہے کہ 30 ستمبر کے بعد جو ہے وہ اس میں توسیح نہیں کی جائے گی یعنی کہ اپ پھر جو ہے وہ نان

فائلر ہی رہیں گے اور نان فائلر کے لیے پچھلی ویڈیو میں میں بتا چکا ہوں کہ 15 قسم کی جو پابندیاں ہیں وہ لگنے جا رہی ہیں جس میں اپ کی سم بلاک ہو سکتی ہے اس کے علاوہ بیرون ملک

سفر جو ہے وہ اپ کا رک سکتا ہے اور اس کے علاوہ جو ہے وہ خرید و فروخت ہے جو اپ کی زمین کی یا جائیداد کی اس میں جو ہے وہ اپ کو جو ہے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اس کے

علاوہ سب سے بڑی بات جو کہ سرکاری ملازمین اور پینشنرز کے لیے پریشان کن ہو سکتی ہے کہ اپ کا جو بینک اکاؤنٹ ہے اس کو بلاک یا اس کو جو ہے وہ بند کیا جا سکتا ہے تو اپ نے جو ہے

وہ کرنا یہ ہے کہ 30 ستمبر تک جو ہے وہ لازمی طور پر جو ہے وہ اپنا فائلر بننا ہے یعنی کہ اپنا جو ہے وہ انکم ٹیکس ریٹرن 2024 کا جو ہے وہ فائل کر دینا ہے یکم اکتوبر سے نان فائلرز

کے خلاف بڑے ایکشن کی تیاری کر لی گئی ہے ایف بی ار کے ذرائع سے یہ کنفرم ہوا ہے کہ نان فائلرز کی کیٹگری کو اب جو ہے وہ ختم کر دیا جائے گا جتنے بھی اب ایسے ملازمین پینشنرز

یا عام عوام جو کہ انکم ٹیکس فائل نہیں کریں گے اور وہ ایلیجیبل ہوں گے انکم ٹیکس کے حوالے سے تو ان کے اوپر جو ہے وہ پانچ قسم کی پابندیاں جو ہیں وہ لگائی جائیں گی جن میں سے

پانچ جو ہیں وہ ابتدائی طور پر لگائی جائیں گی جن میں سے جائیداد گاڑیوں بین الاقوامی سفر پر پابندی اور کرنٹ اکاؤنٹ کھولنے پر پابندی ہوگی اور میوچول فنڈز میں سرمایہ

کاری پر بھی پابندیاں شامل ہیں اگر اپ نارمل پینشن لے رہے ہیں تو اپ کو جو ہے وہ انکم ٹیکس ریٹرن جو ہے وہ فائل کرنے کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر اپ ڈبل پینشن لے رہے ہیں یا اپ

کی امدنی کا ذریعہ جو ہے وہ کوئی اور بھی ہے پینشن کے علاوہ تو پھر اپ نے لازمی طور پر جو ہے وہ انکم ٹیکس ریٹرن 2024 جو ہے وہ لازمی طور پر اپ نے جو ہے وہ فائل کر دینا ہے اس کے

علاوہ ایک اور بڑی خوشخبری اپ کو دیں گے جی ائی ایم ایف کی جانب سے جو ہے وہ پاکستان میں مہنگائی کم ہونے کی پیش گوئی سامنے اگئی ہے اپ کو بتاتے چلیں کہ سات ارب ڈالر کی جو

قرض کی منظوری دی گئی ہے عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے اور اس نے جو ہے وہ ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی ترقی میں تیزی سے جو ہے وہ اضافہ

ہو رہا ہے اور مہنگائی اور بے روزگاری میں ائندہ انے والے وقت میں یا ائندہ انے والے جو مہینے ہیں اس میں جو ہے وہ بڑی کمی جو ہے وہ دیکھنے میں ائے گی رپورٹ میں کہا گیا کہ

رواں مالی سال معاشی ترقی کی رفتار بڑھ کر تین اشاریہ دو فیصد تک جا سکتی ہے اسی حوالے سے جو ہے وہ وزیر خزانہ کی جانب سے بھی جو ہے وہ تنخواہ دار طبقے کو بڑی خوشخبری سنائی

گئی اور ان کی جانب سے یہ موقف اپنایا گیا کہ اب جو ہے وہ مشکل وقت گزر چکا ہے اور سات ارب ڈالر کے جو نئے قرضے ہم نے وصول کیے ہیں عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے اور یہ اس بات

کا ثبوت ہے کہ اب جو ہے وہ ملک جو ہے وہ درست سمت کی جانب جو ہے وہ گامزن ہو چکا ہے اور وزیر خزانہ نے اکنامک اپڈیٹ اینڈ اؤٹ لک رپورٹ 22 ستمبر 2024 جاری کر دی جس میں انہوں نے یہ

اعتراف کیا کہ ائندہ انے والے وقت میں جو ہے وہ تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر اضافی بوجھ کم کیا جائے گا حکومت کے پاس اب معاشی اصلاحات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے

معاشی اصلاحات کے لیے ٹیکس نیٹ سے باہر موجود شعبوں کو دائرہ کار میں لائیں گے اور تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ کے طبقے پر جو ہے وہ اضافی بوجھ کو کم کیا جائے گا یعنی کہ ان

کی جانب سے یہ جو ہے وہ تسلیم کیا گیا ہے کہ تنخواہ داروں پر جو ہے وہ ٹیکس کی مد میں یا مینوفیکچرنگ کے پر جو ہے وہ ٹیکسوں کی مد میں جو ہے وہ بہت زیادہ بوجھ بڑھ چکا ہے اب جو

ہے وہ وقت اگیا ہے کہ باقی جو ادارے ہیں باقی جو شعبہ جات ہیں وہاں سے جو ہے وہ ٹیکس کلیکٹ کیا جائے اور تنخواہ دار طبقے کو جو ہے وہ ریلیف دیا جائے تو یہی چیز جو ہے وہ رحمان

علی باجوہ صاحب بھی بار بار کہہ رہے ہیں کہ سرکاری ملازمین پر جو ٹیکس لگایا گیا ہے یا تنخواہ دار طبقے پر جو ٹیکس لگایا گیا ہے اس کو پچھلے ٹیکس لیب کے مطابق لے کر ایا جائے

اس حوالے سے انہوں نے جو ہے وہ جو ہے وہ احتجاج بھی کیا 26 ستمبر کو رانا ثناء اللہ صاحب کی جانب سے جو ہے وہ مذاکرات کیے گئے اور مذاکرات میں انہوں نے یقین دلایا اور یہ تسلیم

کیا کہ سرکاری ملازمین کے جو مطالبات ہیں وہ بالکل جینون ہیں اور بہت جلد جو ہے وہ سرکاری ملازمین کو جو ہے وہ ایک ریلیف دیا جائے گا تو ٹیکسوں میں کمی کا اگر ریلیف مل جاتا

ہے تو پھر بھی سرکاری ملازمین کے حوالے سے بڑا اچھا جو ہے وہ یہ اقدام ہوگا اس کے علاوہ تیسری اور سب سے اہم اپڈیٹ اپ تک پہنچائیں گے جی لیو ان کیشمنٹ اور ریٹائرمنٹ کے حوالے

سے اخر کار جو ہے وہ ایک بڑا جو مس کنسمشن ہے ہے یا جو بڑی پریشانی ہے وہ ختم ہوئی ہے اور ایک باقاعدہ طور پر چیک لسٹ جو ہے وہ جاری کر دی گئی ہے ایسے ڈاکومنٹس جو کہ اپ کو

ریکوائرڈ ہوں گے لیو ان کیچمنٹ کے حوالے سے ایل پی ار کے حوالے سے یا ریٹائرمنٹ کے حوالے سے تو اس کی یہ چیک لسٹ ہے تو سب سے پہلے تو اپ کو یہ بتاتے چلیں کہ پنجاب گورنمنٹ کی

جانب سے یہ باقاعدہ طور پر جو ہے وہ اناؤنسمنٹ کر دی گئی ہے کہ جو سرکاری ملازمین ایل پی ار کے لیے اپلائی نہیں کریں گے اور ان کی جو ہے وہ ایل پی ار ریجیکٹ نہیں کرے گی

اتھارٹی ان کو لیو کیشمنٹ کی رقم بھی نہیں ملے گی پنجاب بھر میں بہت سے کیسز ایسے سامنے ارہے ہیں جنہوں نے پہلے ایل پی ار کے لیے اپلائی نہیں کیا تھا تو ان کو جو ہے وہ لیو ان

کیشمنٹ کے لیے ان ایلیجیبل کر دیا گیا ہے اور وہ سرکاری ملازمین جو ہیں وہ بڑے پریشان ہیں تو جتنے بھی اب ریٹائرمنٹ کے قریب سرکاری ملازمین ہیں وہ یہ چیز لازمی سمجھ لیں کہ

اپ نے لازمی طور پر ایل پی ار کے لیے اپلائی کرنا ہے اگر اپ لیو ان کیشمنٹ کی رقم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ایل پی ار کا جو طریقہ کار ہے وہ چونکہ ان لائن کر دیا گیا ہے محکمہ

ایجوکیشن میں تو کنفرم ہے کہ جو سرکاری ملازمین ہیں انہوں نے ان لائن جو ہے وہ 15 ماہ پہلے جو ہے وہ اپلائی کرنا ہے ریٹائرمنٹ سے یعنی کہ 12 ماہ کی اپ کی ایل پی ار کی چھٹی ہوتی

ہے اس سے تین ماہ پہلے یعنی کہ ٹوٹل ریٹائرمنٹ سے اپ نے 15 ماہ پہلے جو ہے وہ لازمی طور پر جو ہے وہ ریٹن ایپلیکیشن کی صورت میں اپنے جو ڈی ڈی اوز ہیں ڈپٹی ڈی اوز ان کو جو ہے وہ

ایپلیکیشن دینی ہے کہ ایل پی ار کے حوالے سے اور اگر وہ اپ کی جو ایل پی ار ہے اس کو ریجیکٹ کرتے ہیں تو پھر اپ کو جو ہے وہ اہ لیو ان کیشمنٹ کی رقم ملے گی اور یہ جو رقم ہے اس

حوالے سے بھی جو ہے وہ ہدایات ا گئی ہیں کہ یہ جو لیو ان کیشمنٹ کی رقم ہے وہ اپ کو یک مشت نہیں ملے گی بلکہ جو اپ کے اخری 12 ماہ ہے اس کی پے میں یا یہ ایڈجسٹ کر دی جائے گی یا جو

ہے وہ اپ کی پینشن میں جو ہے وہ اس کو منتھلی ایڈجسٹ کر دیا جائے گا تو ریٹائرمنٹ یا ایل پی ار کی ایپلیکیشن کے ساتھ اپ نے فرسٹ اپوائنٹمنٹ ارڈر کی کاپی لگانی ہے فرسٹ

جوائننگ کی کاپی لگانی ہے اور اس کے علاوہ ارڈر اف پریزنٹ سکیل ہونا چاہیے اور اس کے علاوہ جو ہے وہ جوائننگ اف پریزنٹ سکیل ہونا چاہیے اور میٹرک کی سرٹیفیکیٹ کی کاپی ہونی

چاہیے اور اسی طریقے سے ایل پی سی یعنی کہ لاسٹ پے سرٹیفیکیٹ جو کہ اپ کا ڈپٹی ڈی او جاری کرے گا وہ ہونا چاہیے اور اس کے علاوہ سی این ائی سی کی جو ہے وہ دونوں سائیڈوں سے جو

اٹیسٹڈ کاپی ہونی چاہیے اور اسی طریقے سے جو ہے وہ جو بھی دوسرے ڈاکومنٹ اپ ساتھ سمجھتے ہیں کہ ضروری ہیں ریٹائرمنٹ کے حوالے سے وہ لگانے ہیں اور ان تمام ڈاکومنٹس کو جو ہے

وہ اپ کا ہیڈ اف ڈیپارٹمنٹ ڈپٹی ڈی او جو ہے وہ جو ہے وہ اٹیسٹڈ کرے گا اور یہاں پر یہ بھی چیز بتائی گئی ہے کہ ایل پی ار ریٹائرمنٹ کیسز کے لیے جو ہے وہ کمبائن کیسز جو ہیں وہ

سبمٹ کروائے جائیں گے یہ نہیں ہوگا کہ پہلے ایل پی ار کے لیے اپ اپلائی کریں اور پھر اس کے بعد اپ ریٹائرمنٹ کا جو ہے وہ کیس جمع کروائیں اس کے علاوہ ایک اور بڑی اپڈیٹ ہے جی

پنجاب کے سرکاری سکولوں میں مونیٹرنگ سسٹم کے خاتمے کے لیے پیپر ورک مکمل کر لیا گیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے سرکاری سرکاری سکولوں میں مانیٹرنگ سسٹم کے خاتمے کے

لیے پی ایم ائی یو کے پروگرام ڈائریکٹر کے زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ سرکاری سکولوں میں طلباء کے ریکارڈ کے لیے سکول انفارمیشن سسٹم اور اساتذہ کے لیے

ایچ ار ایم ایس پوری طرح فعال ہے اس لیے اب مونیٹرنگ سسٹم کی ضرورت نہیں ہے اداروں کی مانیٹرنگ کے لیے پرکشش معاوضہ کے ساتھ ساتھ سرکاری موٹر سائیکل اور پیٹرول بھی جو ہے وہ

ماہانہ بنیادوں پر دیا جا رہا ہے معاشی اصلاحات کے تحت مانیٹرنگ سسٹم ختم کرنے پر جو ہے وہ حکومت کو سالانہ نو ارب روپے کی بچت ہوگی جس پر فیصلے کو اصولی منظوری دے دی گئی ہے

اور حکومت کا معاشی بوجھ کم کرنے کے لیے مانیٹرنگ سسٹم جو ہے وہ ختم کرنے کا پروگرام حتمی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے یعنی کہ اب جو ہے وہ یہ بھی خبریں سامنے ارہی ہیں کہ جو اے

ای اوز ہیں ان کو جو ہے وہ فعال کیا جائے گا ان کو جو ہے وہ مونیٹرنگ پر لگایا جائے گا اور جو اضافی مانیٹرنگ سسٹم کے لیے جو ہے وہ ایم ای ایز جو ہے وہ ہائر کیے گئے تھے ان کو

جو ہے وہ فارغ کر دیا جائے گا تو ناظرین یہ تھی اج کی اپڈیٹ امید ہے کہ اپ کو یہ اپڈیٹ پسند ائی ہوگی اللہ حافظ

Now that you’re fully informed, watch this insightful video on finance minister press conference|| last chance to file income tax return||.
With over 12925 views, this video is a must-watch for anyone interested in Finance.

CashNews, your go-to portal for financial news and insights.

5 thoughts on “finance minister press conference|| last chance to file income tax return|| #Finance

Comments are closed.